Tuesday, October 8, 2013

MS(CS) Fall 2013 Course Selection



MS(CS) Fall 2013 Course Selection
 Published On:  Monday, October 07, 2013
All MS(CS) students are required to select courses for Fall 2013 semester from the following list of offered courses and email their selected courses at mscs_courseselection@vu.edu.pk till October 14, 2013. Students may add/drop course(s) on or before November 7, 2013.

Fall 2013 Semester Courses
Course Code
Course Title
Pre Requisite
Credit Hours
Specialization
CS701
Theory of Computation
MTH202
CS402
3
Requisite
CS702
Advanced Algorithm Analysis and Design
CS502
CS301
3
Requisite
CS706
Software Quality Assurance
CS504
3
Software Engineering
CS709
Formal Methods for Software Engineering
MTH202
CS504
3
Software Engineering
CS710
Mobile and Pervasive Computing
CS610
3
Computer Networks
CS718
Wireless Networks
CS610
3
Computer Networks
CS723

Probability and Stochastic Processes
MTH101
MTH301
STA301
MTH401
3
Computer Networks
CS712
Distributed DBMS
[Offered to students who want to improve their grade in this course]
CS403
CS610
3
Optional
CS720
Thesis

6
Requisite

General Rules 
1.      In order to fulfill MS(CS) degree requirements, a student is required to pass all the four core/requisite courses, four specialization courses in his/her selected area of specialization and defend his/her research thesis.
2.      A student can enroll in an MS level course only if he/she has taken all pre-requisites for that particular course.
3.      In a semester, a student can enroll up to four MS level courses, i.e. 12 MS level credit hours. There is no restriction on the number of pre-requisite courses.
4.      A student may attempt to improve a 'C' or 'D' grade in a course at most twice.
5.      A student is eligible to enroll in thesis if he/she has completed 21 MS level credit hours course work with minimum CGPA of 2.75.

Commencement of Classes
Please note that Fall 2013 semester will start from 28th October, 2013.


If you have any query related to MS(CS) course selection, kindly contact us atmscs_courseselection@vu.edu.pk

Monday, October 7, 2013

Hazrat Ali (R.A) ki batain in urdu





Like this on Facebook:






Urdu kahani, sachi kahanian, sache wakiat, sacha wakia, bandron ka khel

اس پِنجرے میں انہوں نے ایک سیڑھی اور اسکے اوپر کچھ کیلے بھی رکھے،جب کوئی بندر سیڑھی پر چڑھنا شروع کرتا تو سائنسداں نیچے کھڑے ہو کر اس بندر پر ٹھنڈا پانی برسانا شروع کر دیتے -اس واقعے کے بعد جب بھی کوئی بندر کیلوں کی لالچ میں اوپر جانے کی کوشش کرتا تو نیچے کھڑے ہوئے بندر اسکو سیڑھی پر چڑھنے نہ دیتے کچھ دیر کے بعد کیلوں کے لالچ کے باوجود کوئی بھی بندر سیڑھی پر چڑھنے کی ہمت نہیں کر پا رہا تھا۔

سائنسدانوں نے فیصلہ کیا کہ ان میں سے ایک بندر کو بدل دیا جائے۔ پہلی چیز جو نئے آنے والے بندر نے کی وہ سیڑھی پر چڑھنا تھا لیکن فورا ہی اسے دوسرے بندروں نے مارنا شروع کر دیا - کئی دفعہ پٹنے کے بعد نئے آنے والے بندر نے ہمیشہ کے لئے طے کر لیا کہ وہ سیڑھی پر نہیں چڑھے گا۔ لیکن اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ آخر کیوں مارا جاتا ہے۔

سائنسدانوں نے ایک اور بندر تبدیل کیا اور اسکا بھی یہی حشر ہوا -اور مزے کہ بات یہ ہے کہ اس سے پہلے تبدیل ہونے والا بندر بھی اسے مارنے والوں میں شامل تھا - اسکے بعد تیسرے بندر کو تبدیل کیا گیا اور اسکا بھی یہی حشر (پٹائی) ہوا - یہاں تک کہ سارے پرانے بندر نئے بندر سے تبدیل ہو گئے اور سب کے ساتھ یہی سلوک ہوتا رہا -اب پِنجرے میں صرف نئے بندر رہ گئے جس پر کبھی سائنسدانوں نے بارش نہیں برسائی لیکن پھر بھی وہ سیڑھی پر چڑھنے والے بندر کی پٹائی کرتے -اگر یہ ممکن ہوتا کہ بندروں سے پوچھا جائے کہ تم کیوں سیڑھی پر چڑھنے والے بندر کو مارتے ہو یقیناً وہ جواب دینگیں کہ ہمیں نہیں معلوم ؟ ہم نے تو سب کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے

اس بات کو ضرور دوسروں کو سمجھائيے تاکہ وہ بھی اپنے آپ سے سوال کریں کہ ہم اپنی زندگی کیوں ایسے گزار رہے ہیں جیسا کہ وہ گزر رہی ہے ہم وہ کیوں کرنے لگ جاتے ہیں جو دوسروں کو کرتے ہوئے دیکھتے ہیں کیا ہمارے پاس زندگی گزارنے کے لیے کوئی لائحہ عمل موجود نہیں ہے کیا ہمارے پاس ہدایت کا سر چشمہ قرآن مجید موجود نہیں کیا اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ہر معاملے میں ہماری رہنمائی نہیں فرمائی۔

تو کیا وجہ ہے کہ ہم لوگ بھیڑ چال کا شکار ہو جاتے ہیں اور کسی عمل کو کرنے کی یہ دلیل دیتے ہیں کہ سب ہی کر رہے ہیں ہم نے کرلیا تو کیا ہوگیا ۔"

Urdu kahani, sachi kahanian, sache wakiat, sacha wakia

اس خاتون سے ہوائی اڈے پر جہاز کے انتظار میں وقت ہی نہیں کٹ پا رہا تھا۔ کچھ سوچ کر دکان سے جا کر وقت گزاری کیلئے ایک کتاب اور کھانے کیلئے بسکٹ کا ڈبہ خریدا۔ واپس انتظار گاہ میں جا کر کتاب پڑھنا شروع کی۔ اس عورت کے ساتھ ہی دوسری کرسی پر ایک اور مسافر بیٹھا کسی کتاب کا مطالعہ کر رہا تھا۔ ان دونوں کے درمیان میں لگی میز پر رکھے بسکٹ کے ڈبے سے جب خاتون نے بسکٹ اٹھانے کیلئے ہاتھ بڑھایا تو اسے یہ دیکھ کر بہت حیرت ہوئی کہ اس ساتھ بیٹھے مسافر نے بھی اس ڈبے سے ایک بسکٹ اٹھا لیا تھا۔ خاتون کا غصے کے مارے برا حال ہو رہا تھا، اس کا بس نہیں چل رہا تھا، ورنہ تو وہ اُس کے منہ پر اس بے ذوقی اور بے ادبی کیلئے تھپڑ تک مارنے کا سوچ رہی تھی۔

اس کی حیرت اس وقت دو چند ہوگئی جب اس نے دیکھا کہ جیسے ہی وہ ڈبے سے ایک بسکٹ اٹھاتی وہ مسافر بھی ایک بسکٹ اٹھا لیتا۔ غصے سے بے حال وہ اپنی جھنجھلاہٹ پر بمشکل قابو رکھ پا رہی تھی۔
جب ڈبے میں آخری بسکٹ آن بچا تو اب اس کے دل میں یہ بات جاننے کی شدید حسرت تھی کہ اب یہ بد تمیز اور بد اخلاق شخص کیا کرے گا، کیا وہ اب بھی اس آخری بسکٹ کی طرف ہاتھ بڑھائے گا یا یہ آخری بسکٹ اس کیلئے رکھ چھوڑے گا؟تاہم اس کی حیرت اپنے عروج پر جا پہنچی جب مسافر نے اس آخریبسکٹ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے آدھا خود اٹھا لیا اور آدھا اس کیلئے چھوڑ دیا تھا۔ خاتون کیلئے اس سے بڑھ کراہانت کی گنجائش نہیں رہتی تھی۔ آدھے بسکٹ کو وہیں ڈبے میں چھوڑ کر، کتاب کو بند کرتے ہوئے، اٹھ کر غصے سے پاؤں پٹختی امیگریشن سے ہوتی ہوئی جہاز کی طرف چل پڑی۔

جہاز میں کرسی پر بیٹھ کر اپنے دستی تھیلے کو اس میں سےعینک نکالنے کیلئے کھولا تو یہ دیکھ کر حیرت سے اس کی جان ہی نکل گئی کہ اس کا خریدا ہوا بسکٹ کا ڈبہ تو جوں کا توں تھیلے میں بند رکھا ہوا تھا۔ندامت اور شرمندگی سے اس کا برا حال ہو رہا تھا۔ اسے اب پتہ چل رہا تھا کہ وہ ہوائی اڈے پر بسکٹ اس شخص کے ڈبے سے نکال کر کھاتی رہی تھی۔

اب دیر سے اسے محسوس ہو رہا تھا کہ وہ شخص کس قدر ایک مہذب اور رحمدل انسان تھا، جس نے کسی شکوے اور ہچکچاہٹ کے بغیر اپنے ڈبے سے اسے بسکٹ کھانے کو دیئے تھے۔ وہ جس قدر اس موضوع پر سوچتی اسی قدر شرمدنگیاور خجالت بڑھتی جا رہی تھی۔
اس شرمندگی اور خجالت کا اب مداوا کیا ہو سکتا تھا، اس کے پاس تو اتنا وقت نہ تھا کہ جا کر اس آدمی کو ڈھونڈھے، اس سے معذرت کرے، اپنی بے ذوقی اور بے ادبی کی معافی مانگے، یا اس کی اعلٰی قدری کا شکریہ ادا کرے۔اسی لیے کہتے ہیں کہ کسی کے بارے میں رائے قائم کرنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ ضروری نہیں کہ آپ کی قائم کی ہوئی رائے ہی ٹھیک ہو

Thursday, October 3, 2013

Urdu Story, Sabak Amooz Wakia, Sacha Wakia,: Allah ki Raza



ﻣﯿﺮﮮ ﭼﭽﺎ ﮐﮯ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺟﻮﺍﻥ ﺳﺎﻝ ﺑﯿﭩﺎ ﮐﺴﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻓﻮﺕ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺍﮐﯿﻼ ﮨﯽ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺑﯿﭩﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﮍﺍ ﺻﻮﻓﯽ ﺁﺩﻣﯽ ﺗﮭﺎ - ﻣﯿﺮﮮ ﭼﭽﺎ ﻧﮯ ﻧﻤﺎﺋﻨﺪﮮ ﮐﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﮐﮧ ﺟﺎ ﮐﮯ ﺗﻢ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺁﺅ ﺍﻭﺭ
ﮐﮩﻨﺎ ﮐﮧ ﺟﻮﮞ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮﺍ، ﻣﯿﺮﯼ ﺻﺤﺖ ﺑﺤﺎﻝ ﮨﻮﺋﯽ، ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﺣﺎﺿﺮﯼ ﺩﻭﻧﮕﺎ - ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﺎﮞ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻟﻮﮒ ﺟﻤﻊ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯽ ﭘﯽ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺗﮭﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﭘﮩﭽﺎﻧﺎ - ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ، ﺍﺷﻔﺎﻕ ﻣﯿﺎﮞ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﮨﻢ ﺟﯿﺖ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﺩﻧﯿﺎ ﮨﺎﺭ ﮔﺌﯽ ﮨﻢ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﮐﮯ ﺳﺐ ﻟﻮﮒ ﺑﮍﮮ ﺑﮍﮮ ﮈﺍﮐﭩﺮ
ﺑﮍﮮ ﺣﮑﯿﻢ ﺍﻭﺭ ﺑﮍﮮ ﺑﮍﮮ ﻧﺎﻣﯽ ﮔﺮﺍﻣﯽ ﻃﺒﯿﺐ ﮨﺎﺭ ﮔﺌﮯ - ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮐﮭﮍﺍ ﺗﮭﺎ، ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﺑﺎﺕ ﮐﮧ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ - ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ، ﺩﯾﮑﮭﺌﮯ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﯾﺎﺭ ﺟﯿﺖ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺭﮮ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻓﯿﻞ ﮨﻮﮔﺌﮯ - ﮨﻢ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﺗﮭﮯ - ﻭﮨﯽ ﮨﻮﺍ ﺟﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﯾﺎﺭ ﻧﮯ ﭼﺎﮨﺎ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭼﺎﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮨﯽ ﮨﻢ ﻧﮯ ﭼﺎﮨﺎ -

ﻣﯿﺮﮮ ﺭﻭﻧﮕﮭﭩﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺅﮞ ﺗﻠﮯ ﺳﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﻧﮑﻞ ﮔﺌﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﮐﻠﻮﺗﺎ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺑﯿﭩﺎ ﺟﻮﺍﮞ ﺳﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺭ ﺑﺎﺭ ﯾﮩﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﮧ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﮐﭽﮫ ﻭﻗﺖ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﺩﺭﺩ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺮﺏ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻢ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﻦ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﺑﺘﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﮐﮧ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﮨﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﻣﻘﺎﻡ ﺳﮯ - ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﻮ ﺍﻟﻠﻪ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﻭﮨﯽ ﺩﺭﺳﺖ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﯽ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮﮔﺎ ﺟﻮ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﺮﯾﮕﺎ - ﺍﻭﺭ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﯽ ﺳﺎﺋﯿﮉ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺟﺐ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﮨﺮ ﺑﺎﺭ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ - ﯾﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﺌﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﺠﯿﺐ ﺑﺎﺕ ﺗﮭﯽ - ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺍﯾﻒ - ﺍﮮ ﮐﺮ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻧﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﺗﮭﮯ ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﮮ ﺳﻠﯿﻘﮯ ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ - ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﭗ ﭼﺎﭖ ﮐﮭﮍﺍ ﺭﮨﺎ - ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﭼﺎﺋﮯ ﭘﻼﺋﯽ ، ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﮭﻼﻧﮯ ﮐﺎ ﺭﻭﺍﺝ ﺗﮭﺎ - ﺍﮔﻠﮯ ﺩﻥ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﺋﮯ - ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺁ ﮐﺮ ﺳﺎﺭﯼ ﺑﺎﺕ ﭼﭽﺎ ﺳﮯ ﮐﮩﯽ - ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺑﮩﺖ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﻮ ﻣﺎﻧﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺷﺨﺺ ﮨﯿﮟ۔ 

ﺯﺍﻭﯾﮧ ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺻﻔﺤﮧ 137 ﺍﺷﻔﺎﻕ ﺍﺣﻤﺪ, ﺑﺎﺑﺎﺟﯽ, ﺗﺼﻮﻑ, ﺯﺍﻭﯾﮧ, ﺯﻧﺪﮔﯽ ﯾﺎ ﻣﻮﺕ, ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ

Urdu Story, Sabak Amooz Kahani, Urdu Kahani : Pension



ایک تحریر جو شاید کسی کی زندگی بدل دے-ضرور شیر کریں - شکریہ

اس نے گاڑی پوسٹ آفس کے باہر روک دی، "ابا یہ لیجیے آپ یہ 100 روپے رکھ لیجیے جب پینشن لے چکیں گے تو رکشے میں گھر چلے جائیے گا، مجھے دفتر سے دیر ہو رہی ہے"۔۔
بوڑھے باپ کو اُتار کر وہ تیزی سے گاڑی چلاتا ہوا آگے نکل گیا، افضل چند لمحے بیٹے کی دور جاتی ہوئی گاڑی کو دیکھتا رہا پھر ایک ہاتھ میں پینشن کے کاغذ اور ایک ہاتھ میں بیٹے کا دیا ہوا سو روپے کا نوٹ پکڑے وہ اُس لمبی سی قطار کے آخرمیں جا کر کھڑا ہو گیا جس میں اُسی جیسے بہت سے بوڑھے کھڑے تھے، سب کے چہروں پر عمر رفتہ کے نشیب و فراز پرانی قبروں پر لگے دُھندلے کتبوں کی مانند کندہ تھے۔

آج پینشن لینے کا دن تھا، قطار لمبی ہوتی جارہی تھی، پوسٹ آفس کی جانب سے پینشن کی رقم ادا کرنے کا عمل خاصا سست تھا۔ سورج آگ برساتا تیزی سے منزلیں طے کرنے میں مصروف تھا، بے رحم تپتی دھوپ بوڑھوں کو بے حال کرنے لگی، کچھ اُدھر ہی قطار میں ہی بیٹھ گئے، افضل بھی بے حال ہونے لگا، اُس نے اپنے آپ کو سنبھالنے کی بہت کوشش کی مگر ناکام رہا اور لڑکھڑا کر اُدھر قطار میں ہی بیٹھ گیا،

اچانک ذہن کے پردے پر اپنے بیٹے کا بچپن ناچنے لگا، وہ جب کبھی اچھلتے کودتے گر جاتا تو وہ کیسے دوڑ کر اُسے اپنی بانہوں میں اٹھا لیتا تھا، اس کے کپڑوں سے دھول جھاڑتا، اُس کے آنسو نکلنے سے پہلے ہی اُسے پچکارتا، پیار کرتا، مگر آج وہ خود لڑکھڑا کر دھول میں لتھڑ رہا تھا اور اُسے اٹھانے والا اُسے یہاں اس طرح چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ وہ مٹھی کھول کر100 روپے کے اس نوٹ کو دیکھنے لگا جو صبح بیٹا اُس کے ہاتھ میں تھما کر چلا گیا تھا، وہ سوچنے لگا کہ ساری عمر ایمانداری سے ملازمت کر کے، بیٹے کو پڑھا لکھا کر، اُس کی شادی کر کے کیا اُس کی زندگی کا سفر اس 100 روپے کے نوٹ پر آ کر ختم ہو گیا ہے؟

Codes to Check your own Sim Number Jazz, Mobilink, Zong, Warid, Ufone, Telenor

Codes to Check your own Sim Number


Jazz

*99#

Remember 1 thing that’s may be this codes is different in different areas (so please try different numbers (for example *9#,*8#,*7#6,*5#,*4#,*3#,*2#,*1#,*0#)






Telenor



Telenor number check karne k lie khali sms 7421 pe karain

*8888#
*101#

Remember 1 thing that’s may be this codes is different in different areas (so please try different numbers (for example *9#,*8#,*7#6,*5#,*4#,*3#,*2#,*1#,*0#)

TELENOR KI SIM KI BACK SIDE PAR AIK NUMBER HOTA JO 0060 SE SHURU HOTA HA AP WO NUMBER KISI DOSRE TELENOR NUMBER SE 346 PAR SMS KAR DEIN.5 MINT ME AP KO SMS K ZARIYE MATLOOBA NUMBER MIL JAYE GA...
FOR EXAMPLE:006080414964052 SEND TO 346

How to Check Telenor Sim Number . Click Here

http://amjadworld.com/how-to-check-telenor-sim-number-code/






Zong


*#2#

*100# DIAL KAREIN AND WAHAN SE 1 SELECT KAREIN AND WAHAN APNA KOI DOSRA NUMBER ENTER KAREIN AP KO US NUMBER PE SMS MOSOUL HO JAYE GA JIS ME AP KE UNKNOWN SIM KA NUMBER AA JAYE GA...






Ufone

*780*3# 

Remember 1 thing that’s may be this codes is different in different areas (so please try different numbers (for example *9#,*8#,*7#6,*5#,*4#,*3#,*2#,*1#,*0#)






Warid


WRITE MESAGES ME JA KAR CM LIKH K AGAY APNA NUMBER LIKHEN AND 121 PE SEND KAREIN AP KO SMS K ZARIYE CONFORMATION SMS AA JAYE GA.............
CM 03137672298 TO 121 AB MJE IS NUMBER PAR WARID KA NUMBER AA JAYE JA





Send “MYNO” or “MYNUMBER” in an SMS to 6060.
You will receive your complete number in response to your SMS e.g. Your Warid number is 032X-XXXXXXX
Charges: Rs. 2+Tax/SMS